کم عمری کی شادی نہ صرف ایک قانونی جرم ہے بلکہ یہ ایک سماجی مسئلہ بھی ہے جو بچوں کے مستقبل کو تباہ کر سکتا ہے۔ خیبرپختونخوا کمیشن برائے وقار نسواں اس اہم مسئلے کے خاتمے کے لیے سرگرم عمل ہے۔
:قانونی پہلو
:پاکستان کے قانون کے مطابق
١٦ سال سے کم عمر کی لڑکی اور
١٨ سال سے کم عمر کے لڑکے کی شادی غیر قانونی ہے اور قابل گرفت جرم ہے۔
:کم عمری کی شادی کے نقصانات
١. تعلیمی مواقع کا خاتمہ: شادی کے بعد بچے تعلیم جاری رکھنے سے محروم ہو جاتے ہیں، جس سے ان کی ترقی کا سفر رک جاتا ہے۔
٢. صحت پر منفی اثرات: نابالغ لڑکیوں کی کم عمری میں زچگی خطرناک ہو سکتی ہے، جس کے نتیجے میں صحت کے سنگین مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
٣. معاشرتی مسائل: جلدی شادی کرنے والے بچوں کو غربت، گھریلو تشدد اور دیگر مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
:ہمارا کردار
یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ کم عمری کی شادی کے خلاف آواز بلند کریں اور اپنے معاشرے کو اس مسئلے سے پاک کریں۔ والدین، اساتذہ، اور کمیونٹی لیڈرز کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کی سنگینی کو سمجھیں اور بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے اقدامات کریں۔
:خیبرپختونخوا کمیشن برائے وقار نسواں کا پیغام
آئیں، مل کر کم عمری کی شادی کے خلاف ایک مضبوط معاشرتی تحریک بنائیں۔ اپنی آواز بلند کریں اور اپنے ارد گرد ہونے والی ایسی شادیوں کی اطلاع دیں تاکہ ہم ایک بہتر اور محفوظ معاشرہ تشکیل دے سکیں۔
www.kpcsw.gov.pk :📢 مزید معلومات کے لیے ہماری ویب سائٹ وزٹ کریں
:ہمارے سوشل میڈیا اکاؤنٹس فالو کریں اور آگاہی میں ہمارا ساتھ دیں
facebook.com/kpcsw.gov.pk :📱 فیس بک
instagram.com/kpcsw.gov.pk :📸انسٹاگرام
خاتمہ_کم_عمری_شادی #وقار_نسواں #آگاہی#